جنہیں پہاڑ ایک بار ڈس لیتے ہیں، وہ لوگ کچھ ادھ موےء سے ہو جاتے ہیں
آم لوگوں کی طرح ہنستے بولتے تو ہیں مگر ان کی سوچ پہاڑوں کی مانند عام زہینیت سے بہت بالا تر ہو جاتی ہے- وہ اسی کے سحر میں مبتلا رہتے ہیں اور اکثر پاگل کہلاتے ہیں- بہانہ چاہیے ہوتا ہے کہ بس کسی طرح زکر چهڑے اور وہ شروع ہوجایں، ان کی خوبصورتی میں زمین و آسمان ایک کرنے … اس لیے اکثر اپنے جیسے “پاگل” لوگوں کی موجودگی میں ہی خوش رہتے ہیں
اب ذرا خود بتائیں، ایسی دیو هیکل پہاڑیوں، دلکش مناظر او سحر انگیز قدرت کے درمیان کوی کیسے پاگل نہ ہو
یہ ہنزہ ہے- یہ ان چند خطوں میں سے ایک خطہ ہے جسے کہا جاتا ہے کہ یہ اسی جنت کے کچھ حصے ہیں جو حضرت آدم ء سے چهین لی گئ تھی- میرا تو خیال ہے، ٹھیک ہی کہتے ہیں
اگر آپ بہی پاگلوں میں اپنا شمار کرانا چاہتے ہیں تو ہنزہ ضرور جائیں